قومی سلامتی پالیسی

قومی سلامتی پالیسی

قومی سلامتی پالیسی
قومی سلامتی پالیسی
قومی سلامتی پالیسی
پاکستان ایک ذمہ دار اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست ہے جس کی قومی سلامتی پالیسی قرآن وسنت اور آئین پاکستان سے ہم آہنگ ہوگی جو نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے مضبوط دفاع اور آزاد خارجہ تعلقات کی آئینہ دار ہوگی۔
پاکستان ایک ذمہ دار اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست ہے جس کی قومی سلامتی پالیسی قرآن وسنت اور آئین پاکستان سے ہم آہنگ ہوگی جو نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے مضبوط دفاع اور آزاد خارجہ تعلقات کی آئینہ دار ہوگی۔
قومی سلامتی پالیسی سیاسی و دینی جماعتوں، خارجہ و دفاعی اُمور کے ماہرین اور نمائندہ شخصیات کی مشاورت سے تیار کی جائے گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
قومی سلامتی پالیسی سیاسی و دینی جماعتوں، خارجہ و دفاعی اُمور کے ماہرین اور نمائندہ شخصیات کی مشاورت سے تیار کی جائے گی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ملک کی سلامتی اور بقاء کا ضامن ہے۔ ملک کی معاشی صورت حال کتنی ہی دگرگوں ہو جائے، بیرونی اور اندرونی دباؤ پر ایٹمی پروگرام بند کرنے یا ایٹمی اثاثوں سے دستبرداری کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام ملک کی سلامتی اور بقاء کا ضامن ہے۔ ملک کی معاشی صورت حال کتنی ہی دگرگوں ہو جائے، بیرونی اور اندرونی دباؤ پر ایٹمی پروگرام بند کرنے یا ایٹمی اثاثوں سے دستبرداری کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
امن عالم کے لیے پاکستان سب کا ساتھ دے گا اور پرائی جنگوں میں فریق ، شریک یا سہولت کار نہیں بنے گا۔
امن عالم کے لیے پاکستان سب کا ساتھ دے گا اور پرائی جنگوں میں فریق ، شریک یا سہولت کار نہیں بنے گا۔
امن عالم کے لیے پاکستان سب کا ساتھ دے گا اور پرائی جنگوں میں فریق ، شریک یا سہولت کار نہیں بنے گا۔
امن عالم کے لیے پاکستان سب کا ساتھ دے گا اور پرائی جنگوں میں فریق ، شریک یا سہولت کار نہیں بنے گا۔
مضبوط دفاع
مضبوط دفاع
اسلامی نظریات اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ و سلامتی کے لیے پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے کے لیے پاکستان کی بری ، فضائی اور بحری افواج کو جدید ترین اسلحہ اور جدید ترین ٹیکنا لوجی سے لیس کیا جائے گا۔
اسلامی نظریات اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ و سلامتی کے لیے پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے کے لیے پاکستان کی بری ، فضائی اور بحری افواج کو جدید ترین اسلحہ اور جدید ترین ٹیکنا لوجی سے لیس کیا جائے گا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام جاری رہے گا۔ ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔
پاکستان کا ایٹمی پروگرام جاری رہے گا۔ ایٹمی اثاثوں اور تنصیبات کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔
دفاعی بجٹ میں حسب ضرورت اضافہ کیا جائے گا اور اس پر پارلیمنٹ میں بحث کروائی جائے گی۔
دفاعی بجٹ میں حسب ضرورت اضافہ کیا جائے گا اور اس پر پارلیمنٹ میں بحث کروائی جائے گی۔
دفاعی بجٹ کے استعمال کے لیے صوابدیدی اختیارات کا خاتمہ کیا جائے گا۔
دفاعی بجٹ کے استعمال کے لیے صوابدیدی اختیارات کا خاتمہ کیا جائے گا۔
سروسز چیفس کی تقرری سنیارٹی اور میرٹ پر ہوگی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
سروسز چیفس کی تقرری سنیارٹی اور میرٹ پر ہوگی جس کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
فوجی دستوں کی بیرون ملک تعیناتی کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
فوجی دستوں کی بیرون ملک تعیناتی کی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
دفاعی ساز و سامان کی مقامی سطح پر تیاری کے لیے منصوبہ بندی اور اقدامات کیے جائیں گے۔
دفاعی ساز و سامان کی مقامی سطح پر تیاری کے لیے منصوبہ بندی اور اقدامات کیے جائیں گے۔
18 سال سے 35 سال تک کے ہر پاکستانی مرد و عورت کو لازمی فوجی تربیت دی جائے گی۔
18 سال سے 35 سال تک کے ہر پاکستانی مرد و عورت کو لازمی فوجی تربیت دی جائے گی۔
کسی ملک کو پاکستان کی بری، بحری اور فضائی حدود اور خفیہ معلومات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
کسی ملک کو پاکستان کی بری، بحری اور فضائی حدود اور خفیہ معلومات استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
آزاد خارجہ تعلقات
آزاد خارجہ تعلقات
اسلام کی بالا دستی، پاکستان کی سلامتی و یکجہتی، ریاست جموں و کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کا حق خود ارادیت خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔
اسلام کی بالا دستی، پاکستان کی سلامتی و یکجہتی، ریاست جموں و کشمیر کی آزادی اور کشمیریوں کا حق خود ارادیت خارجہ پالیسی کے اہم ستون ہوں گے۔
المی برادری کے ساتھ برابری ، انصاف ، امن بقائے باہمی اور عدم مداخلت کی بنیاد پر تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔
المی برادری کے ساتھ برابری ، انصاف ، امن بقائے باہمی اور عدم مداخلت کی بنیاد پر تعلقات کو فروغ دیا جائے گا۔
اسلامی دنیا اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے تعلقات کو مضبوط بنا کر مشتر کہ معاشی، تعلیمی اور دفاعی حکمت عملی پر زور دیا جائے گا۔
اسلامی دنیا اور اسلامی تعاون تنظیم (OIC) سے تعلقات کو مضبوط بنا کر مشتر کہ معاشی، تعلیمی اور دفاعی حکمت عملی پر زور دیا جائے گا۔
سعودی عرب، ترکی، ایران اور افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو خارجہ تعلقات میں پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔
سعودی عرب، ترکی، ایران اور افغانستان سمیت تمام مسلم ممالک کو خارجہ تعلقات میں پہلی ترجیح حاصل ہوگی۔
چین کے ساتھ برادرانہ، دوستانہ تجارتی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے تمام منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے۔
چین کے ساتھ برادرانہ، دوستانہ تجارتی اور تزویراتی تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے گا اور پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے تمام منصوبے جلد مکمل کیے جائیں گے۔
امریکہ، روس اور یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تجارتی اور دوستانہ تعلقات کو برابری کی بنیاد پر فروغ دیا جائے گا۔
امریکہ، روس اور یورپی یونین کے ساتھ دو طرفہ تجارتی اور دوستانہ تعلقات کو برابری کی بنیاد پر فروغ دیا جائے گا۔
بھارت کے ساتھ دو طرفہ، دوستانہ سفارتی اور تجارتی تعلقات کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول ، مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل اور مقبوضہ ریاست کی سابقہ و خصوصی حیثیت کی بحالی تک زیر غور رکھا جائے گا۔
بھارت کے ساتھ دو طرفہ، دوستانہ سفارتی اور تجارتی تعلقات کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول ، مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل اور مقبوضہ ریاست کی سابقہ و خصوصی حیثیت کی بحالی تک زیر غور رکھا جائے گا۔
متفقہ قومی کشمیر پالیسی پارلیمنٹ کی منظوری سے بنائی جائے گی اور اس کو آئینی تحفظ دیا جائے گا۔ اس پالیسی کو کوئی حکومت یا ادارہ یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکے گا۔
متفقہ قومی کشمیر پالیسی پارلیمنٹ کی منظوری سے بنائی جائے گی اور اس کو آئینی تحفظ دیا جائے گا۔ اس پالیسی کو کوئی حکومت یا ادارہ یکطرفہ طور پر تبدیل نہیں کر سکے گا۔
ریاست جموں و کشمیر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ، لداخ اور پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کی تقسیم کو کسی آئینی ترمیم یا خاموش مفاہمت کے ذریعے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
ریاست جموں و کشمیر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر ، لداخ اور پاکستان کے زیر انتظام آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر مشتمل متنازعہ علاقہ ہے۔ اس کی تقسیم کو کسی آئینی ترمیم یا خاموش مفاہمت کے ذریعے تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت اور مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل تک تحریک آزادی جموں و کشمیر کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی جائے گی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت اور مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل تک تحریک آزادی جموں و کشمیر کی سیاسی ، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی جائے گی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
وزیر مملکت برائے آزادی جموں و کشمیر مقرر کیا جائے گا جو آزادی جموں و کشمیر کے لیے سفارتی سطح پر جد و جہد کرے گا۔
وزیر مملکت برائے آزادی جموں و کشمیر مقرر کیا جائے گا جو آزادی جموں و کشمیر کے لیے سفارتی سطح پر جد و جہد کرے گا۔
کشمیر بہبود فنڈ قائم کیا جائے گا جو مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام اور بھارتی ظلم وستم سے متاثرہ خاندانوں پر خرچ کیا جائے گا۔
کشمیر بہبود فنڈ قائم کیا جائے گا جو مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کے عوام اور بھارتی ظلم وستم سے متاثرہ خاندانوں پر خرچ کیا جائے گا۔
قبلہ اول، بیت المقدس اور فلسطین کی تحریک آزادی کی بھر پور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی جائے گی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
قبلہ اول، بیت المقدس اور فلسطین کی تحریک آزادی کی بھر پور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کی جائے گی اور کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
فلسطین کی مقدس سرزمین فلسطینیوں کی ہے۔ اس پر ناجائز اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سرزمین فلسطین پر دو ریاستی حل قبول کیا جائے گا۔
فلسطین کی مقدس سرزمین فلسطینیوں کی ہے۔ اس پر ناجائز اسرائیلی ریاست کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سرزمین فلسطین پر دو ریاستی حل قبول کیا جائے گا۔
قبلہ اول، بیت المقدس اور ارض فلسطین کی آزادی تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
قبلہ اول، بیت المقدس اور ارض فلسطین کی آزادی تک اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم نہیں کیے جائیں گے۔
تمام بین الاقوامی معاہدوں کی اسلامی اصولوں کے مطابق پاسداری کی جائے گی۔
تمام بین الاقوامی معاہدوں کی اسلامی اصولوں کے مطابق پاسداری کی جائے گی۔
تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تنر ویراتی، تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
تمام بین الاقوامی معاہدوں (بشمول تنر ویراتی، تجارتی اور تعلیمی وغیرہ) کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور تمام ممالک میں سفیروں، ہائی کمشنروں اور خصوصی نمائندوں کے تقرر کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب اور تمام ممالک میں سفیروں، ہائی کمشنروں اور خصوصی نمائندوں کے تقرر کی حتمی منظوری پارلیمنٹ دے گی۔